Monday, August 22, 2011

One Million Dollar Question from Ahmadiyya World

One Million Dollar Question from Ahmadiyya World to Molana Yousuf Ludhyanvi Shaheed about the reality of Jamaat Ahmadiyya.

س…لا اکراہ فی الدین” یعنی دین میں کوئی جبر نہیں، نہ تو آپ جبراً کسی کو مسلمان بناسکتے ہیں اور نہ ہی جبراً کسی مسلمان کو آپ غیرمسلم بناسکتے ہیں۔ اگر یہ مطلب ٹھیک ہے تو پھر آپ نے ہم (جماعت احمدیہ) کو کیوں جبراً قومی اسمبلی اور حکومت کے ذریعہ غیرمسلم کہلوایا؟

ج… آیت کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو جبراً مسلمان نہیں بنایا جاسکتا، یہ مطلب نہیں کہ جو شخص اپنے غلط عقائد کی وجہ سے مسلمان نہ رہا اس کو غیرمسلم بھی نہیں کہا جاسکتا، دونوں باتوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ آپ کی جماعت کو قومی اسمبلی نے غیرمسلم نہیں بنایا، غیرمسلم تو آپ اپنے عقائد کی وجہ سے خود ہی ہوئے ہیں، البتہ مسلمانوں نے غیرمسلم کو غیرمسلم کہنے کا “جرم” ضرور کیا ہے۔

Share/Bookmark

Sunday, August 21, 2011

The Medicine for Ahmadiyya Muslim Community by Molana Yosuf Ludhyanvi

The Reality of Ahmadiyya Muslim Community regarding their belives, by Molana Yosuf Ludhyanvi Shaheed.

س… خلیفہ اول بلافصل سیدنا ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تو حضرت صدیق اکبر نے منکرین ختم نبوت کے خلاف اعلانِ جنگ کیا اور تمام منکرین ختم نبوت کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس سے ثابت ہوا کہ منکرین ختم نبوت واجب القتل ہیں۔ لیکن ہم نے پاکستان میں قادیانیوں کو صرف “غیرمسلم اقلیت” قرار دینے پر ہی اکتفا کیا، اس کے علاوہ اخبارات میں آئے دن اس قسم کے بیانات بھی شائع ہوتے رہتے ہیں کہ: “اسلام نے اقلیتوں کو جو حقوق دئیے ہیں وہ حقوق انہیں پورے پورے دئیے جائیں گے۔” ہم نے قادیانیوں کو نہ صرف حقوق اور تحفظ فراہم کئے ہوئے ہیں بلکہ کئی اہم سرکاری عہدوں پر بھی قادیانی فائز ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ منکرین ختم نبوت اسلام کی رو سے واجب القتل ہیں یا اسلام کی طرف سے اقلیتوں کو دئیے گئے حقوق اور تحفظ کے حقدار ہیں؟

ج… منکرین ختم نبوت کے لئے اسلام کا اصل قانون تو وہی ہے جس پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عمل کیا، پاکستان میں قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دے کر ان کی جان و مال کی حفاظت کرنا ان کے ساتھ رعایتی سلوک ہے، لیکن اگر قادیانی اپنے آپ کو غیرمسلم اقلیت تسلیم کرنے پر آمادہ نہ ہوں، بلکہ مسلمان کہلانے پر مصر ہوں تو مسلمان، حکومت سے یہ مطالبہ کرسکتے ہیں کہ ان کے ساتھ مسیلمہ کذاب کی جماعت کا سا سلوک کیا جائے۔ کسی اسلامی مملکت میں مرتدین اور زنادقہ کو سرکاری عہدوں پر فائز کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، یہ مسئلہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر اسلامی ممالک کے اربابِ حل و عقد کی توجہ کا متقاضی ہے۔

Share/Bookmark

Claim of Prophet-Ship by Maseeh Mau'ood Mirza Ghulam Ahmad

Proof of Claim on Nabuwwat done by Mirza Ghulam Ahmad Qadiani - This is an aswer by Molana Mufti Yosuf Ludhyanvi Shaheed (Rahamahullah)

س… ثابت کریں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا، ان کی تحریروں کے حوالے دیں۔
ہمارے محلے کے چند قادیانی اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا۔
ج… مرزا قادیانی کے ماننے والوں کے دو گروہ ہیں،ایک لاہوری،دوسرا قادیانی (جن کا مرکز پہلے قادیان تھا اب ربوہ ہے) ان دونوں کا اس بات پر تو اتفاق ہے کہ مرزا قادیانی کے الہامات اور تحریروں میں باصرار و تکرار نبوت کا دعویٰ کیا گیا ہے، لیکن لاہوری گروہ اس دعوائے نبوت میں تاویل کرتا ہے۔ جبکہ قادیانی گروہ کسی تاویل کے بغیر مرزا قادیانی کے دعوائے نبوت پر ایمان لانا ضروری سمجھتا ہے۔
آپ سے جن صاحب کی گفتگو ہوئی ہے وہ غالباً لاہوری گروہ کے ممبر ہوں گے، ان کی خدمت میں عرض کیجئے کہ یہ جھگڑا تو وہ اپنے گھر میں نمٹائیں کہ مرزا قادیانی کے دعوائے نبوت کی کیا توجیہ و تاویل ہے؟ ہمارے لئے اتنی بات بس ہے کہ مرزا قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور دعویٰ بھی انہی لفظوں میں جن الفاظ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، مثلاً:
“قل یا ایھا الناس انی رسول الله الیکم جمیعا۔” (الاعراف:۱۵۸)
“قل انما انا بشر مثلکم یوحی الی۔”
(الکہف:۱۱۰)
وغیرہ، وغیرہ۔
اگر ان الفاظ سے بھی دعویٴ نبوت ثابت نہیں ہوتا تو یہ فرمایا جائے کہ کسی مدعیٴ نبوت کو نبوت کا دعویٰ کرنے کے لئے کیا الفاظ استعمال کرنے چاہئیں؟
رہیں دعویٴ نبوت کی تاویلات! تو دنیا میں کس چیز کی لوگ تاویلیں نہیں کرتے، بتوں کو خدا بنانے کے لئے لوگوں نے تاویلیں ہی کی تھیں، اور عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹاماننے والے بھی تاویلیں ہی کرتے ہیں۔ جس طرح کسی اور کھلی ہوئی غلط بات یا غلط عقیدہ کی تاویل لائق اعتبار نہیں، اسی طرح حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ بھی قطعی غلط ہے اور اس کی کوئی تاویل (خواہ خود مدعی کی طرف سے کی گئی ہو یا اس کے ماننے والوں کی جانب سے) لائق اعتبار نہیں۔ دسویں صدی کے مجدد ملا علی قاری شرح “فقہ اکبر” میں فرماتے ہیں:
دعوی النبوة بعد نبینا صلی الله علیہ وسلم کفر بالاجماع۔
ترجمہ:…”ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ بالاجماع کفر ہے۔
آگے چل کر وہ لکھتے ہیں کہ: “اگر نبوت کا دعویٰ کرنے والا ہوش و حواس سے محروم ہو تو اس کو معذور سمجھا جائے گا ورنہ اس کی گردن اڑادی جائے گی۔”

Share/Bookmark

What should shomebody toPerform to Enter in the Circle of Islam

Molana Yosuf wrote in Daily Jang's Column, Aap kay masail aur unka hal, that Kalima is Neccessary to recite to enter in the circle of islam, We are giving some more details regarding this, lets read and share in your facebook.

س… اخبار جنگ “آپ کے مسائل اور ان کا حل” کے عنوان کے تحت آنجناب نے ایک سائل کے جواب میں کہ کسی غیرمسلم کو مسلم بنانے کا طریقہ کیا ہے؟ فرمایا ہے کہ:
“غیرمسلم کو کلمہ شہادت پڑھا دیجئے، مسلمان ہوجائے گا۔”
اگر مسلمان ہونے کے لئے صرف کلمہ شہادت پڑھ لینا کافی ہے تو پھر قادیانیوں کو باوجود کلمہ شہادت پڑھنے کے غیرمسلم کیسے قرار دیا جاسکتا ہے؟ ازراہ کرم اپنے جواب پر نظر ثانی فرمائیں، آپ نے تو اس جواب سے سارے کئے کرائے پر پانی پھیر دیا ہے۔ قادیانی اس جواب کو اپنی مسلمانی کے لئے بطورِ سند پیش کرکے سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کریں گے اور آپ کو بھی خدا کے حضور جوابدہ ہونا پڑے گا۔

ج… مسلمان ہونے کے لئے کلمہ شہادت کے ساتھ خلافِ اسلام مذاہب سے بیزار ہونا اور ان کو چھوڑنے کا عزم کرنا بھی شرط ہے، یہ شرط میں نے اس لئے نہیں لکھی تھی کہ جو شخص اسلام لانے کے لئے آئے گا ظاہر ہے کہ وہ اپنے سابقہ عقائد کو چھوڑنے کا عزم لے کر ہی آئے گا۔ باقی قادیانی حضرات اس سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے، کیونکہ ان کے نزدیک کلمہ شہادت پڑھنے سے آدمی مسلمان نہیں ہوتا بلکہ مرزا صاحب کی پیروی کرنے اور ان کی بیعت کرنے میں شامل ہونے سے مسلمان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں، مرزا غلام احمد قادیانی کہتا ہے کہ خدا نے انہیں یہ الہام کیا ہے کہ:
“جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا اور جہنمی ہے۔” (تذکرہ طبع جدید ص:۳۳۶)
نیز مرزا قادیانی اپنا یہ الہام بھی سناتا ہے کہ:
“خدا تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔” (مرزا کا خط بنام ڈاکٹر عبدالحکیم)
مرزا صاحب کے بڑے صاحب زادے مرزا محمود احمد صاحب لکھتے ہیں:
“کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔” (آئینہ صداقت ص:۳۵)
مرزا صاحب کے منجھلے لڑکے مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتے ہیں:
“ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا، یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا، یا محمد کو مانتا ہے مگر مسیح موعود (غلام احمد قادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر، بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔” (کلمة الفصل ص:۱۱۰)
قادیانیوں سے کہئے کہ ذرا اس آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ کر بات کیا کریں۔

Share/Bookmark

An Overview about Jamaat Ahmadiyya's Kalima - By Molana Yosuf Ludhyanvi Shaheed

These are some questions and answers asked from Molana Mufti Yosuf Ludhyanvi about Ahmadiyya Muslim Community's believes. Just read and feel the reality 

س… رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امکانِ نبوت پر روشنی ڈالئے اور بتائیے کہ جھوٹے نبی کا انجام کیا ہوتا ہے؟ مرزا قادیانی کا انجام کیا ہوگا؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا حصول ممکن نہیں، جھوٹے نبی کا انجام مرزا غلام احمد قادیانی جیسا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں ذلیل کرتا ہے، چنانچہ تمام جھوٹے مدعیانِ نبوت کو اللہ تعالیٰ نے ذلیل کیا، خود مرزا قادیانی منہ مانگی ہیضے کی موت مرا اور دم واپسیں دونوں راستوں سے نجاست خارج ہو رہی تھی۔

س… انگریزی دان طبقہ اور وہ حضرات جو دین کا زیادہ علم نہیں رکھتے لیکن مسلمانوں کے آپس کے افتراق سے بیزار ہیں، قادیانیوں کے سلسلہ میں بڑے گومگو میں ہیں، ایک طرف وہ جانتے ہیں کہ کسی کلمہ گو کو کافر نہیں کہنا چاہئے، جبکہ قادیانیوں کو کلمہ کا بیج لگانے کی بھی اجازت نہیں ہے، دوسری طرف وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے جھوٹا دعویٴ نبوت کیا تھا، برائے مہربانی آپ بتائیے کہ قادیانی جو مسلمانوں کا کلمہ پڑھتے ہیں کیونکر کافر ہیں؟
ج… قادیانیوں سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ اگر مرزا غلام احمد قادیانی نبی ہیں، جیسا کہ ان کا دعویٰ ہے، تو پھر آپ لوگ مرزا صاحب کا کلمہ کیوں نہیں پڑھتے؟ مرزا صاحب کے صاحب زادے مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے نے اپنے رسالہ “کلمة الفصل” میں اس سوال کے دو جواب دئیے ہیں۔ ان دونوں جوابوں سے آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمہ میں کیا فرق ہے؟ اور یہ کہ قادیانی صاحبان “محمد رسول اللہ” کا مفہوم کیا لیتے ہیں؟
مرزا بشیر احمد صاحب کا پہلا جواب یہ ہے کہ:

“محمد رسول اللہ کا نام کلمہ میں اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ نبیوں کے سرتاج اور خاتم النبیین ہیں، اور آپ کا نام لینے سے باقی سب نبی خود اندر آجاتے ہیں، ہر ایک کا علیحدہ نام لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہاں! حضرت مسیح موعود (مرزا صاحب) کے آنے سے ایک فرق ضرور پیدا ہوگیا ہے اور وہ یہ کہ مسیح موعود (مرزا صاحب) کی بعثت سے پہلے تو محمد رسول اللہ کے مفہوم میں صرف آپ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء شامل تھے، مگر مسیح موعود (مرزا صاحب) کی بعثت کے بعد “محمد رسول اللہ” کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی۔
غرض اب بھی اسلام میں داخل ہونے کے لئے یہی کلمہ ہے صرف فرق اتنا ہے کہ مسیح موعود (مرزا صاحب) کی آمد نے محمد رسول اللہ کے مفہوم میں ایک رسول کی زیادتی کردی ہے اور بس۔”
یہ تو ہوا مسلمانوں اور قادیانی غیرمسلم اقلیت کے کلمے میں پہلا فرق! جس کا حاصل یہ ہے کہ قادیانیوں کے کلمہ کے مفہوم میں مرزا قادیانی بھی شامل ہے، اور مسلمانوں کا کلمہ اس نئے نبی کی “زیادتی” سے پاک ہے، اب دوسرا فرق سنئے! مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے لکھتے ہیں:
“علاوہ اس کے اگر ہم بفرض محال یہ بات مان بھی لیں کہ کلمہ شریف میں نبی کریم کا اسم مبارک اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں تو تب بھی کوئی حرج واقع نہیں ہوتا، اور ہم کو نئے کلمہ کی ضرورت پیش نہیں آتی، کیونکہ مسیح موعود (مرزا صاحب) نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں ہے۔ جیسا کہ وہ (یعنی مرزا صاحب) خود فرماتا ہے: “صار وجودی وجودہ” (یعنی میرا وجود محمد رسول اللہ ہی کا وجود بن گیا ہے۔ از ناقل) نیز “من فرق بینی وبین المصطفیٰ فما عرفنی وما رأیٰ” (یعنی جس نے مجھ کو اور مصطفی کو الگ الگ سمجھا، اس نے مجھے نہ پہچانا، نہ دیکھا۔ ناقل) اور یہ اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا (نعوذ باللہ! ناقل) جیسا کہ آیت آخرین منھم سے ظاہر ہے۔
پس مسیح موعود (مرزا صاحب) خود محمد رسول اللہ ہے، جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے، اس لئے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں! اگر محمد رسول اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی․․․․․ فتدبروا۔”
(کلمة الفصل ص:۱۵۸، مندرجہ رسالہ ریویو آف ریلیجنز جلد:۱۴، نمبر:۳، ۴ بابت ماہ مارچ و اپریل ۱۹۱۵ء)
یہ مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمہ میں دوسرا فرق ہوا کہ مسلمانوں کے کلمہ شریف میں “محمد رسول اللہ” سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں اور قادیانی جب “محمد رسول اللہ” کہتے ہیں تو اس سے مرزا غلام احمد قادیانی مراد ہوتے ہیں۔
مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے نے جو لکھا ہے کہ: “مرزا صاحب خود محمد رسول اللہ ہیں جو اشاعت اسلام کے لئے دنیا میں دوبارہ تشریف لائے ہیں” یہ قادیانیوں کا بروزی فلسفہ ہے، جس کی مختصر سی وضاحت یہ ہے کہ ان کے نزدیک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا میں دو بار آنا تھا، چنانچہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تشریف لائے اور دوسری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرزا غلام احمد کی بروزی شکل میں ․․․ معاذ اللہ!․․․ مرزا غلام مرتضیٰ کے گھر میں جنم لیا۔ مرزا صاحب نے تحفہ گولڑویہ، خطبہ الہامیہ اور دیگر بہت سی کتابوں میں اس مضمون کو بار بار دہرایا ہے۔
(دیکھئے خطبہ الہامیہ ص:۱۷۱، ۱۸۰)

اس نظریہ کے مطابق قادیانی امت مرزا صاحب کو “عین محمد” سمجھتی ہے، اس کا عقیدہ ہے کہ نام، کام، مقام اور مرتبہ کے لحاظ سے مرزا صاحب اور محمد رسول اللہ کے درمیان کوئی دوئی اور مغائرت نہیں ہے، نہ وہ دونوں علیحدہ وجود ہیں، بلکہ دونوں ایک ہی شان، ایک ہی مرتبہ، ایک ہی منصب اور ایک ہی نام رکھتے ہیں۔ چنانچہ قادیانی․․․ غیرمسلم اقلیت․․․ مرزا غلام احمد کو وہ تمام اوصاف و القاب اور مرتبہ و مقام دیتی ہے جو اہل اسلام کے نزدیک صرف اور صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہے۔

اسی پر بس نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر بقول ان کے مرزا صاحب کی “بروزی بعثت” آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل بعثت سے روحانیت میں اعلیٰ و اکمل ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ روحانی ترقیات کی ابتداء کا زمانہ تھا اور مرزا صاحب کا زمانہ ان ترقیات کی انتہا کا، وہ صرف تائیدات اور دفع بلیات کا زمانہ تھا اور مرزا صاحب کا زمانہ برکات کا زمانہ ہے، اس وقت اسلام پہلی رات کے چاند کی مانند تھا (جس کی کوئی روشنی نہیں ہوتی) اور مرزا صاحب کا زمانہ چودہویں رات کے بدرِ کامل کے مشابہ ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تین ہزار معجزات دئیے گئے تھے اور مرزا صاحب کو دس لاکھ، بلکہ دس کروڑ، بلکہ بے شمار۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذہنی ارتقاء وہاں تک نہیں پہنچا جہاں تک مرزا صاحب نے ذہنی ترقی کی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت سے وہ رموز و اسرار نہیں کھلے جو مرزا صاحب پر کھلے۔
مرزا صاحب کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت و برتری کو دیکھ کر ․․․ قادیانیوں کے بقول ․․․ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام نبیوں سے عہد لیا کہ وہ مرزا صاحب پر ایمان لائیں اور ان کی بیعت و نصرت کریں۔ خلاصہ یہ کہ قادیانیوں کے نزدیک نہ صرف مرزا صاحب کی شکل میں محمد رسول اللہ خود دوبارہ تشریف لائے ہیں، بلکہ مرزا غلام مرتضیٰ کے گھر پیدا ہونے والا قادیانی “محمد رسول اللہ” اصلی محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے اپنی شان میں بڑھ کر ہے، نعوذ باللہ! استغفر اللہ!
چنانچہ مرزا صاحب کے ایک مرید (یا قادیانی اصطلاح میں مرزا صاحب کے “صحابی”) قاضی ظہور الدین اکمل نے مرزا صاحب کی شان میں ایک “نعت” لکھی، جسے خوش خط لکھواکر اور خوبصورت فریم بنواکر قادیان کی “بارگاہِ رسالت” میں پیش کیا، مرزا صاحب اپنے نعت خواں سے بہت خوش ہوئے اور اسے بڑی دعائیں دیں۔ بعد میں وہ قصیدہٴ نعتیہ مرزا صاحب کے ترجمان اخبار بدر جلد:۲ نمبر:۴۳ میں شائع ہوا، وہ پرچہ راقم الحروف کے پاس محفوظ ہے، اس کے چار اشعار ملاحظہ ہوں:
امام اپنا عزیزو! اس جہاں میں
غلام احمد ہوا دار الاماں میں
غلام احمد ہے عرش رب اکبر
مکاں اس کا ہے گویا لامکاں میں
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں!
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل#
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں
(اخبار بدر قادیان ۲۵/اکتوبر ۱۹۰۶ء)
مرزا صاحب کا ایک اور نعت خواں، قادیان کے “بروزی محمد رسول اللہ” کو ہدیہٴ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتا ہے:
صدی چودہویں کا ہوا سر مبارک
کہ جس پر وہ بدر الدّجٰی بن کے آیا
محمد پئے چارہ سازیٴ امت
ہے اب “احمد مجتبیٰ” بن کے آیا
حقیقت کھلی بعثتِ ثانی کی ہم پر
کہ جب مصطفی میرزا بن کے آیا
(الفضل قادیان ۲۸/مئی ۱۹۲۸ء)
یہ ہے قادیانیوں کا “محمد رسول اللہ” جس کا وہ کلمہ پڑھتے ہیں۔
چونکہ مسلمان، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین اور آخری نبی مانتے ہیں، اس لئے کسی مسلمان کی غیرت ایک لمحہ کے لئے بھی یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد پیدا ہونے والے کسی بڑے سے بڑے شخص کو بھی منصبِ نبوت پر قدم رکھنے کی اجازت دی جائے۔ کجا کہ ایک “غلامِ اسود” کو ․․․ نعوذ باللہ!․․․ “محمد رسول اللہ” بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اعلیٰ و افضل بنا ڈالا جائے۔ بنابریں قادیان کی شریعت مسلمانوں پر کفر کا فتویٰ دیتی ہے، مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتے ہیں:
“اب معاملہ صاف ہے، اگر نبی کریم کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود (غلام احمد قادیانی) کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے، کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے الگ کوئی چیز نہیں، بلکہ وہی ہے۔”
“اور اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو نعوذ باللہ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں تو آپ کا انکار کفر ہو، مگر دوسری بعثت (قادیان کی بروزی بعثت ․․․ناقل) میں جس میں بقول مسیح موعود آپ کی روحانیت اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے ․․․․․․ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔”
(کلمة الفصل ص:۱۴۷)
دوسری جگہ لکھتے ہیں:
“ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا، یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا، یا محمد کو مانتا ہے پر مسیح موعود (مرزا غلام احمد) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر، بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔” (ص:۱۱۰)
ان کے بڑے بھائی مرزا محمود احمد صاحب لکھتے ہیں:
“کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے، خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔”
(آئینہ صداقت ص:۳۵)
ظاہر ہے کہ اگر قادیانی بھی اسی محمد رسول اللہ کا کلمہ پڑھتے ہیں جن کا کلمہ مسلمان پڑھتے ہیں تو قادیانی شریعت میں یہ “کفر کا فتویٰ” نازل نہ ہوتا، اس لئے مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمہ کے الفاظ گو ایک ہی ہیں مگر ان کے مفہوم میں زمین و آسمان اور کفر و ایمان کا فرق ہے۔

Share/Bookmark
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...